Tuesday, November 3, 2015

کمزور ایمان

صبح ۵/ بجکر ۱۰ منٹ پر الارم بج اٹھا.نیند کی لذت اپنے شباب پر تھی. الارم کی مسلسل آواز نیند میں خلل پیدا کررہی تھی.الارم بند کیا پھر نیند کے مزے لوٹنے لگا اتنے میں پھر الام کی گھنٹی بجی. اس وقت یہ مسلسل آواز بہت بری لگ رہی تھی. مرتا کیا نہ کرتا اٹھنا ہی پڑا کیوں کہ نماز پڑھانی تھی.
وضو کرنے کے بعد جب میں بیٹھا تو اپنی تھوڑی دیر پہلے کی حالت کے بارے میں سوچنے لگا کہ اس وقت اٹھنے میں کس قدر تکلیف محسوس کررہا تھا اب کس قدر نشاط ہے!
پھر خیالات کا سلسلہ ایک الگ رخ اختیار کرگیا.میں سوچنے لگا کہ مجھ پر امامت کی ذمہ داری تھی اس لیے اٹھ گیا.  تو کیا اگر یہ ذمہ داری نہ ہوتی تو نہ اٹھ پاتا؟
کیا واقعی یہ حادثہ آج پیش آجاتا حالاں کہ آج کئی سالوں سے سفر میں وہ بھی کبھی کبھی کے علاوہ کوئی نماز قضا نہیں ہوئی ؟
پھر بھی کیا ایسا ہوسکتا تھا کہ اگر ذمہ داری نہ ہوتی تو نماز قضا ہوجاتی؟
لیکن نیند کی وہ غفلت بتا رہی تھی کہ ایسا واقعہ بھی پیش آسکتا تھا.خدا نہ کرے کہ ایسا کبھی ہو.
آج مجھے امامت کی ذمہ داری کی اہمیت مزید واضح ہوگئی کہ کم از کم اس بہانے اپنے فرض کی ادائیگی تو ہوجاتی ہے.
لیکن ساتھ ہی اپنی بے چارگی اور ایمانی کمزوری کا بھی احساس ہوا  کہ اب تک ایمان اتنا بھی  مضبوط نہیں ہو سکا کہ سالوں کی ممارست کے باوجود صرف اللہ کے خوف سے نماز کے لیے اٹھ سکیں.
پھر آج جو ایمان ہمیں نماز کے لیے نہیں اٹھا سکتا اور کو کمزور ایمان ہمیں مسجد تک نہیں لے جا سکتا .کیا ایسا کمزور ایمان ہمیں جنت تک لے جا سکے گا ؟؟؟

ناظم اشرف مصباحی
۲۹/ اکتوبر ۲۰۱۵ ء 

No comments: