Tuesday, November 3, 2015

پرواز خیال ( ذاتی تجربات اور غور و فکر کا نچوڑ)




"جس اقدام کے پیچھے مضبوط اور فولادی قوت ارادی نہ ہو. اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کسی بھر بھری زمین پر عمارت تعمیرکرنے کی کوشش کی جائے.جسے کبھی نہ کبھی منہدم ہونا ہی ہے.یاتو تعمیر سے پہلے ہی ہوا کا ایک ادنی سا جھونکا اس کی حقیقت کھول دیتا ہے .یا عمارت کھڑی کردینے کے بعد اسے زمین بوس ہونا ہے."


"انسان جب ایسے شخص کے ساتھ ہو جس کے پاس ایسا عہدہ یا حیثیت یا صلاحیت ہو جو اس کے پاس نہیں ہے.اگر وہ انسان احساس کمتری کا شکار ہو تو اس شخص سے بدگمان ہوجاتا ہے اور ہر چھوٹی چھوٹی بات میں اسے لگتا ہے کہ سامنے والا شخص اپنا عہدہ/حیثیت/صلاحیت استعمال کررہا ہے."اس وقت وہ لاشعوری طور پر احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے.

انسان جب کسی عمل یا قول سے کوئی نظریہ قائم کرتا ہے اگر وہ نظریہ اس کی سابقہ زندگی یا طرزفکر کے موافق ہو تو وہ اس پر مطمئن ہوجاتا ہے. پھر اگر کسی کی تائید بھی حاصل ہوجائے تو وہ اس پر جم جاتا ہے.اب چاہے خود اس عمل کو انجام دینے والا یا اس قول کا قائل الگ معنی بیان کرے تو حق واضح ہونے کے بعد بھی اپنے سابقہ قول سے دست بردار ہونا اس کے لیے مشکل ہوتا ہے.
( اگلی امتوں پر جو عذاب آئے وہ اسی انکاری کیفیت کے بعد آئے تھے کہ انبیائے کرام کی جانب سے حق واضح کردینے کے بعد بھی کفر پر جمے رہے.)

ہماری جماعت میں ایک عام بیماری پائی گئی ہے کہ ایک شخص کسی قول سے ایک غلط معنی اخذ کرتا ہے.اب خودقائل اس کی وضاحت کرتا ہے کہ "میری مراد یہ تھی" لیکن وہ کہتا ہے" نہیں آپ نے یہ کہا" قائل پھر کہتا ہے " لیکن میری مراد یہ ہے" وہ پھر کہتا ہے " نہیں آپ نے یہ کہا،فلاں اس پر گواہ ہے." قائل جواب دیتا ہے کہ: " وہ تو ٹھیک ہے لیکن ان الفاظ سے میری مراد یہ ہے اور اس پر دلیل یہ ہے،اس کی وجہ یہ ہے." وہ شخص پھر کہتا ہے: "لیکن آپ نے یہ کہا ہے اور اس سے نتیجہ یہ نکلتا ہے"  ھلم جری......

ناظم اشرف مصباحی
۱/ نومبر ۲۰۱۵ ء بروز اتوار

No comments: