Monday, September 22, 2014

حیات مرشد کا ایک انوکھا واقعہ


29 oct 2013  :
دعوہ والے کمرے کے بغل میں جس میں اب حماد بھائی رہتے ہیں ۔ سرکار میاںحضور تشریف لائے اور وہیں مجلس شروع ہو گئی۔
گفتگو کے دوران حضور دعی اسلام نے فرمایا کہ:
میں آئینہ نہیں دیکھتا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ جب میں آئینے کے سامنے کھڑا ہوا تو دیکھا کہ آئینہ بالکل صاف ہے ۔اس میں کوئی عکس نہیں ہے۔میں فورا اس کے سامنے سے ہٹا اور اس دن کے بعد سے آئینے کے سامنے کھڑا نہ ہوا،
اس کا مطلب کیا ہوا ہمیں کچھ سمجھ میں نہ آیا۔
اس مجلس میں ہمارے ساتھ قاری شمس الدین صاحب کے پاس آئے ہوئے مفتی صاحب ،ہماری جماعت کے تابش بھائی اور بھی چند لوگ موجود تھے۔

اختلافات فطرت کا تقاضہ ہیں


اختلاف فطرت کا تقاضہ ہے ،اس کے بغیر نہ یہ دنیامکمل ہوسکتی ہے اور نہ زندگی کا کوئی لمحہ گذارا جا سکتا ہے۔رات و دن ،صبح وشام کی شکل میں اوقات کا اختلاف ،ٹھنڈی،گرمی،برسات اور بہار کی صورت میں موسموں کا اختلاف ۔ہاتھ ،پیر ،ناک،کان،آنکھ اور سر کی صورت میں اعضا کا اختلاف، پھر ان میں سے ہر ایک کے کام کرنے میں اختلاف،حتی کہ ایک ہی ہاتھ اور ایک ہی پیر کی انگلیوں کی سائز میں اختلاف،چاول،سبزی،گوشت ،مچھلی،تیل ،پانی اوردودھ کی شکل میں غذاؤں کا اختلاف،پھر ان میں سے ہر ایک کے اقسام ،نوعیت اور ذائقوں میں اختلاف۔قبیلہ ،زبان،رنگ و نسل اور حسب و نسب کے اعتبار سے انسانوں کا اختلاف۔باپ ،بیٹا،ماں بیٹی،میاں ،بیوی اور دادا ،دادی کے نام سے رشتوں میں اختلاف۔خوش اخلاق،بد اخلاق،مزاحیہ ،سنجیدہ ،ذکی و غبی ہونے میں مزاج اورذہانت کا اختلاف۔ایک ہی چھت کے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی فکر و نظر اور پسند و ناپسند میں اختلاف۔حتی کہ اپنے ہی نطفے سے پیدا ہونے والے بیٹے کی رائے میں اپنے والد کی رائے سے اختلاف ۔یہ وہ مثالیں ہیں جن کا ہم صبح و شام مشاہدہ کرتے رہتے ہیں۔جن کی وجہ سے کائنات کی بوقلمونیاں اورزندگی کی یہ رنگینیاں ودل فریبیاں باقی ہیں۔زندگی کے ہر شعبے میں عروج وارتقااور یہ تخلیقات وایجادات انہیں اختلافات کی مرہون منت ہیں۔