Monday, November 16, 2015

جہاں جہاں وہ گیے


 ملک عزیز کے موجودہ وزیر اعظم کے ملکی و بیرونی ملکی دوروں کے مابعد رونما ہونے والے واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ لوگ واقعی “پنوتی" ہوتے ہیں جس کے گناہوں کا وبال ان کے ساتھ ساتھ چلتا ہے. مودی کے دامن میں "نسل کشی" کے گناہ عظیم کا ایسا داغ ہے جو اسے فرعون ، نمرود، چنگیز اور ہٹلر کے صف میں کھڑا کرنے کے لیے کافی ہے. یہی وجہ ہے کہ گناہوں کا یہ وبال وہ اپنے ساتھ ساتھ لیے پھر تے ہیں. مثلا، وزارت کے بعد پہلا دورہ کشمیر ........ پورا مقبوضہ کشمیر بد ترین سیلاب کا شکار ہوگیا.
آسٹریلیا گیے.......وزیر اعظم ٹونی ایبٹ اپنی ہی پارٹی سے بے دخل کر دیے گیے.
 کینیڈا گیے.........اسٹیفن ہارپر کا دس سالہ اقتدار کا تختہ پلٹ گیا،
غریب ملک نیپال گیے........ خوفناک زلزلہ نے نیپال کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا،
 چین گیے ........ وہاں کی معیشت زوال پزیر ہوگئی، متحدہ عرب امارات گیے.......سلطان کا جوان بیٹا داعی اجل کو لبیک کہ دیا،      جر منی گیے.........کار بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی “واکس ویگن“  پر سب سے بڑی دھوکہ باز کمپنی ہونے کی چھاپ لگ گئی،
آخر میں بہار آئے.......چالیس خطابات کیے..... پارٹی چالیس سے بھی کم سیٹوں میں سمٹ گئی،
دورہ یوپ میں مصروف ہیں.......... پیرس کے داعش حملے سے پورا یورپ دھل اٹھا. اب   ع ،
 آگے آگے دیکھیے ہوتاہے کیا؟ اس موقع پر بغیر کسی تبصرہ کے  سعدی شیرازی کا یہ شعر

ماری تو کہ ہر کرا بہ بینی بزنی یا بوم! کہ ہر کجا نشینی بہ کنی


✏انصار احمد مصباحی✏
      14/11/2015

No comments: