Thursday, February 5, 2015

Awaaz Dil ke taron ki ٓ دل کے تاروں کی آواز

۵؍ فروری ۲۰۱۵ء بروز جمعرات:
آج میاں حضور مد ظلہ ممبئی سے تشریف لائے۔ دل بہت بیتاب تھا ان سے ملنے کے لیے ۔ملاقات کو کافی دن جو ہوگئے تھے ۔جب ممبئی گئے تھے تب بھی ملاقات نہیں ہوئی تھی ۔اور آج جب آئے تب بھی نہیں دیکھ سکے۔
بہر حال عصر بعد دیدار کیا،چہرے میںوہی تازگی، وہی چمک ،وہی دمک بلکہ آج حسن میں اضافہ ہی تھا ۔بندے کو جب بھی دیکھا زیادہ اور زیادہ کے مصداق پایا ۔عاشقوں کے جھرمٹ میں بہت پیارے لگ رہے تھے ۔دل کر رہا تھا کہ جاکر پیشانی چوم لوں ،لیکن اب تو دل کو قابو میں رکھنے کی عادت  سی ہو گئی ہے۔
تقریبا دس منٹ کھڑے کھڑے مجلس ہوئی ،روز کی طرح آج بھی اپنی ذکاوت اور اعلی فکر و خیال کے موتی لٹا رہے تھے۔میں آج بھی سوچتا ہوں کہ وہ دن تھا جب میں ان کو جانتا بھی نہیں تھا  اور ایک آج دن ہے جس کی آواز سدننے کو دل ترستا رہتا ہے۔کتنا اچھا لگتا ہے جب وہ بولتے ہیں، کتنا اچھا لگتا ہے جب وہ دیکھتے ہیں ۔ کتنا اچھا لگتا ہے جب وہ چلتے ہیں ۔کتنے بھلے لگتے ہیں وہ جب وہ مسکراتے ہیں ۔کیوں صرف  انہیں کو دیکھنے کا دل کرتا ہے ؟ کیوں صرف ان کی باتیں کرنے کی خواہش ہوتی ہے ؟ کیا ہے بنے میں ؟ کیسی کشش ہے ان میں ؟ دنیا  میں اور بھی لوگ تو ہیں لیکن ان سے اس طرح کا تعلق کیوں نہیں ہے؟ ہاں ازہری صاحب بھی تو ہیں جن کے پاس بیٹھنے سے دل کو سکون محسوس ہوتا ہے ۔لیکن  یہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ ایسا صرف اس لیے ہے کہ وہ میاں حضور کے بہت نزدیک ہیں ْمیاں کے طیقے کے بہت قریب ہیں۔ہاں ہاں اسی لیے صرف اسی لیے۔
کیوں یہ بندہ اتنا اچھا لگتا ہے مجھے ؟کیا مجھے ان محبت ہوگئی ہے؟َ کا اسی کا نا م محبت ہے ؟ اگر ہاں تو اقرار!, سو بار اقرار کہ میں ان سے محبت کرتا ہوں ۔میں اعلان کرتا ہوں کہ ہاں ہاں مجھے ان سے محبت ہوگئی ہے۔
سرکار میاں حضور ! مھجے آپ سے محبت ہو گئی ہے۔I Love You Sarkaar I Love Yove  سیکڑوں بار آئی لو یو۔

میاں حضور اس وقت بڑے اساتذہ کے ساتھ میٹنگ فرمارہے ہیں۔ مصر کے وائس چانسلر جو آ رہے ہیں ۔۱۲ فروری کو یوم غزالی کے موقعے پر تشریف آوری ہو رہی ہے ان کی ۔ اس لیے سبھی  اس پروگرام کی تیاری میں مصروف ہیں۔اور میں اکیڈمی میں بیٹھے ان کی یادوں میں مصروف ہوں۔

No comments: