Monday, September 22, 2014

اختلافات فطرت کا تقاضہ ہیں


اختلاف فطرت کا تقاضہ ہے ،اس کے بغیر نہ یہ دنیامکمل ہوسکتی ہے اور نہ زندگی کا کوئی لمحہ گذارا جا سکتا ہے۔رات و دن ،صبح وشام کی شکل میں اوقات کا اختلاف ،ٹھنڈی،گرمی،برسات اور بہار کی صورت میں موسموں کا اختلاف ۔ہاتھ ،پیر ،ناک،کان،آنکھ اور سر کی صورت میں اعضا کا اختلاف، پھر ان میں سے ہر ایک کے کام کرنے میں اختلاف،حتی کہ ایک ہی ہاتھ اور ایک ہی پیر کی انگلیوں کی سائز میں اختلاف،چاول،سبزی،گوشت ،مچھلی،تیل ،پانی اوردودھ کی شکل میں غذاؤں کا اختلاف،پھر ان میں سے ہر ایک کے اقسام ،نوعیت اور ذائقوں میں اختلاف۔قبیلہ ،زبان،رنگ و نسل اور حسب و نسب کے اعتبار سے انسانوں کا اختلاف۔باپ ،بیٹا،ماں بیٹی،میاں ،بیوی اور دادا ،دادی کے نام سے رشتوں میں اختلاف۔خوش اخلاق،بد اخلاق،مزاحیہ ،سنجیدہ ،ذکی و غبی ہونے میں مزاج اورذہانت کا اختلاف۔ایک ہی چھت کے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی فکر و نظر اور پسند و ناپسند میں اختلاف۔حتی کہ اپنے ہی نطفے سے پیدا ہونے والے بیٹے کی رائے میں اپنے والد کی رائے سے اختلاف ۔یہ وہ مثالیں ہیں جن کا ہم صبح و شام مشاہدہ کرتے رہتے ہیں۔جن کی وجہ سے کائنات کی بوقلمونیاں اورزندگی کی یہ رنگینیاں ودل فریبیاں باقی ہیں۔زندگی کے ہر شعبے میں عروج وارتقااور یہ تخلیقات وایجادات انہیں اختلافات کی مرہون منت ہیں۔

No comments: